محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!عبقری رسالہ میں اور آپ کی روحانی محفل میں اکثر مکافات عمل کے سبق آموز سچے واقعات پڑھے اور سنے ہیں۔آج میں بھی اپنا آنکھوں دیکھا سچا واقعہ تحریر کر رہا ہوں۔
اچھے اور نیک گھرانے سے رشتہ مل گیا
ہمارا ایک عزیز رشتہ دار جوکہ بہت خوبصورت ‘ہر لحاظ سے قابل تعریف، سوچ ایسی کہ ہر کوئی سلام پیش کرے۔جب وہ شادی کی عمر کو پہنچا تو ایک جگہ رشتہ کے لئے گئے۔سب گھر والے لڑکی کو دیکھنے گئےاورسب نے اسے پسند کرلیا۔ لڑکی عالمہ تھی،اچھا اور نیک گھرانہ تھا۔ لڑکی کے گھر والے بھی اس رشتہ سےبے انتہا خوش ہوئے۔ لڑکے کےسسرال والے روز فون پر بات کرتے اور اس کے اچھے اخلاق سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ۔دونوں خاندانوں کا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا ہوا‘ خوب تسلی کر لی اور آخر منگنی بھی ہو گئی۔
شادی کی تیاری شروع ہو گئی
دونوں اطراف سےشادی کی تیاری بھی شروع ہو گئی مگر اچانک نہ جانے کیا ہوا کہ لڑکے نے شادی سے انکار کر دیا‘ وجہ یہ بتائی کہ مجھے لڑکی پسند نہیں۔گھر والوں نے بہت سمجھانے کی کوشش کی مگر اس نے صاف انکار کردیا اور اپنے فیصلہ پر ڈٹ گیا۔جب لڑکی والوں کو پتا چلا تو لڑکی نے رو رو کر اپنا برا حال کرلیا اور بہت زیادہ دلبرداشتہ ہوئی، لڑکی والوں نے کہا ہمارا قصور تو بتائو ‘آخر آپ سب نے لڑکی کو پسند کیا تھا پھر اتنے ماہ بعد انکار کیوں کردیا۔
گھر بسنے سے پہلے ہی اجڑ گیا
اگر ہم سے کوئی غلطی کوتاہی ہوئی تو معافی مانگتے ہیں مگرہمیں ہمارا قصور تو بتایا جائے۔لڑکے والے اپنی برادری کے دو چار بڑے بزرگوں کو بھی لے کر آئے کہ شاید بڑوں کی لاج شرم رکھ لی جائے اور لڑکا اپنا فیصلہ بدل لے۔مگر وہ پتھر دل نہ پگھل سکا اور رشتہ توڑ دیااور یوں گھر بسنے سے پہلے ہی اجڑ گیا۔
آج اس واقعہ کو کئی سال گزر چکے ہیں‘ لاکھ کوششوں کے باوجود بھی اس لڑکے کا کہیں رشتہ نہ ہو سکا جبکہ لڑکے کے اندر ہر خوبی‘ کاروبار‘ اعلیٰ تعلیم یافتہ سب کچھ موجود ہے مگر اس کے باوجود رشتہ نہیں ہورہا۔ جب بھی اس کو رشتے والے دیکھنے آتے ہیں فوراً پسند کرلیتے ہیں‘لیکن تھوڑے ہی عرصہ بعد بغیر کوئی وجہ بتائے ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں اور آخر کار لڑکی والے رشتہ توڑ دیتے ہیں۔پہلے محلے میں بھی چند گھرانےایسے تھے جو رشتہ دینے کے لئے تیار تھے مگر اب کوئی بھی حامی بھرنے کو تیار نہیں۔
کاش میں دھوکہ نہ دیتا!
پہلے لڑکے نے شادی کے لئے کچھ شرائط رکھی تھی کہ لڑکی میں فلاں فلاں خوبیاں ہوں مگر اب حالات یہ آگئے ہیں کہ لڑکا اور اس کے گھر والے جو ملتا ہے اسے رشتہ کے لئے کہتے ہیں مگر کہیں بھی بات نہیں بنتی۔وہ لڑکا جس نےکسی لڑکی کا گھر آباد ہونے سے پہلے ہی اجاڑ دیا تھا ‘ لاکھ کوششوں کے باوجود اور تمام تر وسائل ہوتے ہوئے بھی اپنا گھر نہ بسا سکا۔رشتہ داروں میں بھی بہت کوشش کی کہیں شادی ہو جائے‘بات چلتی ہے مگر آگے بڑھنے سے پہلے ہی ختم ہو جاتے ہیں۔آج سے چند سال قبل اس نے جو ایک بے قصور لڑکی اور اس کے گھر والوں کے ساتھ کیا‘ آج وہ سب کچھ اسے بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اس لڑکی اور اس کے گھر والوں کی بددعائیں آج بھی اس کا تعاقب کر رہی ہیں۔ اب وہ لڑکا خود بھی اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ جس لڑکی کو میں نے ٹھکرایا اور زمانے میں رسوا کیا‘ اسی کی بددعائیں تعاقب کر رہی ہیں اور آج تک وہ خوشیوں بھری زندگی سے محروم ہے۔اب پچھتاتا ہے کہ کاش میں دھوکہ نہ دیتا اور نہ آج اس طرح ذلیل و رسوا نہ ہوتا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کوایسے واقعات سے عبرت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے‘ آمین!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں